اسلامیات

اصلاح معاشرہ کمیٹیوں کے لیے لائحہ عمل

مولانا محمد اقبال قاسمی ناظم اصلاح معاشرہ جمعیت علمائے ہند

اصلاحی کمیٹیوں کے لیے لائحہ عمل
اصلاحی کمیٹیوں کے لیے مجلس عاملہ میں مولانا محمد اقبال قاسمی ناظم اصلاح معاشرہ نے جو لائحہ عمل پیش کیا گیا تھا، وہ درج ذیل ہے:
۱۔ اصلاحی کمیٹی کے ارکان ایسے افراد ہوں، جو اپنے گاؤں، محلہ اور آبادی میں اثر و رسوخ رکھتے ہوں اور آپس میں مختلف نوعیت کے حامل ہوں، مثلاً متولیان مساجد، اداروں کے ذمہ دار، ذی حیثیت عمائدین،علمائے مدارس اور ائمہئ مساجد وغیرہ، تاکہ فیصلوں کے نفاذ میں سہولت ہو۔
۲۔ کمیٹی کے کنوینربا اخلاق، سمجھ دار، متحرک اور فعال ہوں۔
۳۔ کمیٹی کے لیے مستقل ممبر سازی، دفتر مالیات کی فراہمی۔ دستور اور کورم لازمی نہیں ہے، اس کام کو لوجہ اللہ رضاکارانہ دینی اور ملی جذبے کے تحت انجام دیا جائے۔
۴۔ حسب ضرورت ماہانہ، یا دو ماہی اجلاس طلب کیا جائے۔ اجلاس کے بعد اصلاح معاشرہ کے عنوان پر گاؤں، یا محلہ کے لوگوں کو جمع کر کے علماسے بیان کرایا جائے اور پروگرام کی وضاحت کی جائے؛ خصوصا نو جوانوں سے سادہ طریقہ پر شرعی شادی کرنے، فضول خرچی اور دیگر خرافات سے بچنے کا عہد لیا جائے۔
۵۔ شادی، بیاہ، ختنہ، عقیقہ اور دیگر تقریبات سے متعلق غیر شرعی رسوم اور خرافات کی مؤثر روک تھام کے لیے لائحہئ عمل مرتب کیا جائے۔ مثلاً ایسے موقعوں پر ناچ گانا، بینڈباجا، ویڈیو اور تصویر کشی، مردوں اور عورتوں کا اختلاط، چراغاں کرنا، لمبی چوڑی بارات اور جلوس وغیرہ پر پابندی عائد کی جائے۔
۶۔ احکام خداوندی کی بجا آوری کے لیے محلہ وار بالغ مرد اور عورتوں کا سروے کرکے عورتوں کو گھروں پر نماز کی پابندی اور مردوں کو نماز با جماعت،روزہ، زکوۃ اور حج کی فرضیت کی سوفی صدا د ائیگی کے لیے وعظ و نصیحت، ترغیب و ترہیب کے ذریعہ بتد ریج کوشش کی جائے۔
۷۔ محرمات و منکرات، جیسے زنا، فحاشی، بے حیائی،بے پردگی اور مرد و عورت کا آزادانہ اختلاط، شراب اور منشیات کا استعمال، جوا، لاٹری، سنیما بینی، ٹیلی ویژن اور ویڈیو وغیرہ سے خود بالکلیہ اجتناب کریں، اپنے خاندان والوں کو بچائیں اور عام معاشرہ سے ان برائیوں کو ختم کرنے کے لیے اخروی عذاب اور دنیا میں مرتب ہونے والے مہلک اثرات اور مضرتوں سے عام لوگوں کو آگاہ کریں۔ اور چھوٹے چھوٹے کتابچے کثیر تعداد میں شائع کریں۔ وعظ و نصیحت کا اہتمام کریں اور اس کے لیے مستقل تحریک چلائیں۔
۸۔ سود، حرام کمائی، جھوٹ، فریب، دھو کہ دہی اور بد عہدی سے نفرت دلا کر لوگوں کو امانت داری، سچائی اور حلال کمائی کی ترغیب دی جائے۔ یہ بتایا جائے کہ حلال اور طیب مال سے عبادات اور نیکیوں کی رغبت بڑھتی ہے اور خبیث و حرام مال کے نتیجے میں شرو فساد، عیاشی، آوارگی اور دیگر بر ائیاں وجود میں آئی ہیں۔
۹۔ حقوق کی ادائیگی اور صفائی معاملات کو اہتمام سے بتایا جائے۔ والدین کی اطاعت، زوجین کے حقوق، پڑوسی کے حقوق، تربیت اولاد، لڑکیوں کا حق وراثت اور حسن معاشرت کے اسلامی اصولوں کو خوب واضح کیا جائے۔
۰۱۔ لڑائی جھگڑے سے بچتے ہوئے آپس میں صلح و صفائی کے ساتھ محبت و بھائی چارگی کو اپناکرا من آشتی کی زندگی گزارنے کا ماحول بنایا جائے۔
(نوٹ) مذکورہ امور میں سے کسی ایک کولے کر ابتدا کی جائے۔ غور و فکر کے بعد تجویز منظور کر کے اس پر عملی کار روائی شروع کی جائے۔ کمیٹی کے ماہانہ اجلاس میں پیش رفت کا جائزہ لے کر رپورٹ مرتب کی جائے اور حسب موقعہ دیگر امور کو بھی رفتہ رفتہ شامل کر لیا جائے۔ (ہفت روزہ الجمعیۃ،5-11/نومبر1993ء)

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

یہ بھی پڑھیں
Close
Back to top button
Close