مفسر قرآن مفتی نثار الحسینی صدر او رمولانا ضیاء اللہ قاسمی ناظم منتخب ، چار نائب صدور اور خازن کا بھی انتخاب
نئی دہلی، ۵ اکتوبر ۲۰۲۵ء:آج مدنی ہال، صدر دفتر جمعیۃ علماء ہند، نئی دہلی میں جمعیۃ علماء چاندنی چوک کا انتخابی اجلاس نہایت خوشگوار اور پر وقار ماحول میں منعقد ہوا۔ اجلاس کی صدارت جمعیۃ علماء صوبہ دہلی کے نائب صدر حضرت مولانا خلیل احمد قاسمی نے کی، جب کہ بطور مشاہد (آبزرور) حضرت مولانا مفتی ظفر احمد قاسمی، حضرت مولانا تحسین صاحب اور حضرت مولانا قاسم باغپت شریک ہوئے۔
انتخابی کارروائی مکمل ہونے کے بعد حاضرین اجلاس نے متفقہ طور پر مفسر قرآن حضرت مولانا مفتی نثار الحسینی، امام و خطیب انجمن پہاڑی بھوجلہ کو صدر منتخب کیا۔ نائبین صدر کے طور پر حضرت مولانا مفتی اشرف علی قاسمی (شیخ الحدیث مدرسہ حسین بخش دہلی)، معروف سماجی کارکن حافظ معظم علی لڈو نبی کریم ، ماسٹر مقصود (استاذ اینگلو عربک دہلی) اور حضرت مفتی مولانا زاہد قاسمی بلی ماران منتخب ہوئے۔ اس موقع پر حافظ محمد شعیب (مالک سن رائز کلاتھ گلی قاسم جان ) کو خازن اور مولانا ضیاء اللہ قاسمی (گلی قاسم جان) کو ناظم (جنرل سکریٹری) منتخب کیا گیا۔
اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے مفتی ظفر احمد قاسمی نے جمعیۃ علماء ہند کی تاریخ، خدمات اور اس کے نمایاں کردار پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے کہا کہ جمعیۃ صرف ایک تنظیم نہیں بلکہ یہ ایک تحریک ہے جس نے آزادی ہند کی جدوجہد سے لے کر آج تک قوم و ملت کی رہنمائی اور خدمت میں کوئی کسر باقی نہیں چھوڑی۔ انہوں نے کارکنان پر زور دیا کہ وہ اسلاف کے مشن کو آگے بڑھائیں، نئی نسل کو تنظیم سے جوڑیں اور دینی و سماجی مسائل کے حل کے لیے متحرک کردار ادا کریں۔
انہوں نے مزید کہا کہ جمعیۃ علماء کی اصل طاقت اس کے کارکنان اور عوام کا اعتماد ہے، اس لیے ہر کارکن کو اخلاص، ایثار اور جذبۂ خدمت کے ساتھ آگے آنا ہوگا۔ آج جب ملک میں مختلف طرح کے چیلنجز درپیش ہیں تو جمعیۃ علماء کا پلیٹ فارم ان کے حل کے لیے سب سے مؤثر اور مضبوط آواز ہے۔اجلاس کے آخر میں نو منتخب عہدیداران کو مبارکباد پیش کی گئی اور دعا کی گئی کہ اللہ تعالیٰ انہیں اخلاص و استقامت کے ساتھ ملت کی خدمت کی توفیق عطا فرمائے۔حافظ محمد قاسم ضلع باغپت کی دعاء پر مجلس ختم ہوئی ۔ اہم شرکاء میں مولانا محمد قاسم نوری صدر جمعیۃ علماء ضلع نئی دہلی، جناب محمد مبشر ، حاجی محمدعارف صاحب، حافظ محمد افضل ، اسعد میاں کے علاوہ ایک سو پندرہ ارکان منتظمہ وغیرہ بھی شریک ہوئے۔