بسم اللہ الرحمٰن الرحیم
مکرمی جناب ۔۔۔۔۔۔
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
مارکیٹ میں ” گلک ” کے نام سے ایک کمپنی ہے ، جس میں سونے کا لین دین اور تجارتی منافع کا کام ہوتا ہے ؛ تو کیا اس میں شریک ہونا اور اس سے تجارتی منافع حاصل کرنا جائز ہے ؟
محمد سرفراز حیدرآباد موبائل نمبر +91 7761893784
وعلیکم السلام و رحمتہ
اللہ وبرکاتہ
جواب سے پہلے چند بنیادی اور اصولی باتیں ذہن میں رکھیں تاکہ جواب کا سمجھنا بالکل آسان ہو جائے ـ
سونے اور چاندی کی خریدوفروخت کا اصولی حکم
پہلا اصول
سونے اور چاندی کا تعلق ثمن سے ہے ، اور اس کا حکم یہ ہے کہ اگر سونے کو سونے سے بیچا یا خریدا جائے ، تو برابر برابر ہونا ضروری ہے ، کمی زیادتی کے ساتھ حرام ہے ،اور اگر جنس بدل جائے جسے سونا سے چاندی یا چاندی سے سونا ، یا کرنسی سے سونا چاندی یا سونا خاندی سے کرنسی تو جنس بدل جانے کی وجہ سے کمی زیادی جائز ہے ـ
دوسرا اصول
سونے اور چاندی کا معاملہ جب بھی کریں تو ایک مجلس میں قبضہ کرنا ضروری ہے اور اگر قبضہ نہ ہوتو ادھار ہونے کی وجہ سے جائز نہیں ہے ـ
حوالہ دونوں اصول کا
عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ رَضِيَ اللّٰہُ عَنْهُ سے روایت ہے قالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ:
الذَّهَبُ بِالذَّهَبِ، وَالْفِضَّةُ بِالْفِضَّةِ، وَالْبُرُّ بِالْبُرِّ، وَالشَّعِيرُ بِالشَّعِيرِ، وَالتَّمْرُ بِالتَّمْرِ، وَالْمِلْحُ بِالْمِلْحِ، مِثْلًا بِمِثْلٍ، سَوَاءً بِسَوَاءٍ، يَدًا بِيَدٍ، فَإِذَا اخْتَلَفَتْ هَذِهِ الْأَصْنَافُ فَبِيعُوا كَيْفَ شِئْتُمْ إِذَا كَانَ يَدًا بِيَدٍ
ترجمہ
رسول اللہ ﷺ نے فرمایا
سونا سونے کے بدلے، چاندی چاندی کے بدلے، گیہوں گیہوں کے بدلے، جو جو کے بدلے، کھجور کھجور کے بدلے، نمک نمک کے بدلے ، برابر برابر، برابر وزن کے ساتھ، اور ہاتھوں ہاتھ یعنی اسی مجلس میں قبضہ ہونا ضروری ہے۔
اور اگر یہ چیزیں مختلف ہوں تو جس طرح چاہو بیچ سکتے ہو، لیکن ہاتھوں ہاتھ ہونا ضروری ہے۔
وضاحت
یہ حدیث مذکورہ دونوں اصولوں کی دلیل ہے ، اس حدیث سے پتہ چلا کے چھ چیزیں ہیں ، جس میں یہ کہا گیا ہے کہ اگر جنس ایک ہے تو برابری کے ساتھ قبضہ بھی ضروری ہے اور اگر جنس بدل جائے تو بھی کمی زیادتی کے ساتھ قبضہ ضروری ہے ، لفظ قبضہ سے سمجھ میں آتا ہے کہ اگر یہ معاملہ ادھار ہوتو جائز نہیں ہےـ
تسرا اصول
مبیع یعنی خریدی ہوئی چیز کا اس طرح قبضہ میں آنا ضروری ہے کہ اگر خریدنے والا اس میں تصرف کرنا چاہے تو آزادی کے ساتھ کسی بھی وقت کسی بھی طرح سے تصرف کرسکتا ہے ، اگر اس طرح کا قبضہ نہ ہوتو خریدوفروخت جائز نہیں ہے ـ
حوالہ
قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللّٰهِ! يَأْتِينِي الرَّجُلُ فَيَسْأَلُنِي الْبَيْعَ لَيْسَ عِنْدِي، أَفَأَبْتَاعُهُ لَهُ مِنَ السُّوقِ؟ قَالَ: لَا تَبِعْ مَا لَيْسَ عِنْدَكَ.
(سنن الترمذی 1232)
ترجمہ
میں نے عرض کیا: یا رسول اللہ! ایک شخص میرے پاس آ کر کسی چیز کی خریداری کا مطالبہ کرتا ہے، اور وہ چیز میرے پاس نہیں ہوتی ہے تو کیا میں اسے خرید کر اس کو فروخت کر دوں؟
آپ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: وہ چیز مت بیچا کرو جو چیز تمہارے پاس نہیں ہے۔
وضاحت
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ جس چیز کو بیچ رہے ہیں اس چیز کا بیچنے والے کے قبضے اور تصرف میں ہونا ضروری ہے ـ
چوتھا اصول
چوتھا اصول قبضے کی اقسام ہیں بنیادی طور پر قبضے کی دو قسمیں ہیں ، حقیقی اور حکمی ـ
(1) قبضہ حقیقی کی تعریف
قبضہ حقیقی یہ ہے کہ مبیع یعنی خریدی ہوئی چیزخریدار کے تصرف میں اس طرح دے دی جائے کہ وہ بلا رکاوٹ اپنی مرضی سے اپنے طریقہ سے اس چیز کو استعمال، منتقل اور فروخت کر سکیں ـ
مثلا کپڑا یا کوئی چیز اس کے ہاتھ دے دیں یا گھر پر پہونچا دیں زمین ہے تو زمین کے دستاویز دے کرکے قبضہ دے دیں یا مکان ہے تو مکان کی چابی دے دیں جانور ہے تو رسی یا لگام اس کے حوالہ کردیں ،سونا یا چاندی ہے تو وزن کے بعد فوراً خرید نے والے کے حوالہ کردیں ـ
(2) قبضہ حکمی کی تعریف
قبضہ حکمی یہ ہے کہ مبیع یعنی خریدی ہوئی چیز حقیقتا تو خریدار کے قبضہ میں نہ جائے، لیکن اس پر ایسا تصرف یا دسترس حاصل ہو جائے کہ وہ اپنی مرضی سے اسے استعمال کرسکیں ،تو یہ قبضہ حکمی ہے ـ اس کی چند مثالیں نیچے دی جارہی ہیں ـ
بینک اکاؤنٹ
کسی بھی جائز رقم کا اکاؤنٹ میں جمع ہو جانا۔ یہ حقیقت میں تو ہاتھ میں نہیں ہے، لیکن اکاؤنٹ ہولڈر اپنے اختیار سے جب چاہے جیسے چاہے استعمال کر سکتا ہے، اس لیے یہ قبضہ حکمی ہے۔
ڈیجیٹل کرنسی یا ای والٹ
کسی کے پے ٹی ایم فون پے گوگل پے یا والٹ میں رقم ٹرانسفر ہو جا ئے تو اگرچہ یہ ہاتھ میں نہیں ہے لیکن استعمال کا مکمل اختیار حاصل ہونے کی وجہ سے یہ بھی قبضہ حکمی ہے۔
ڈیجیٹل گولڈ یا اسٹاکس
آن لائن سونا خریدا گیا اور کمپنی نے والٹ میں محفوظ کر دیا، ساتھ میں رسید یا انوائس دے دی کہ خریدار جب چاہے بیچ یا نکال سکتا ہے، تو بھی یہ بھی قبضہ حکمی ہے۔
کوریئر یا ڈلیوری سروس
آن لائن سامان خریدا اور کمپنی نے موبائل میں اطلاع دی کہ پارسل آپ کے نام سے روانہ ہو گیا ہے، یا گودام میں الگ کر دیا گیا ہے، یہ ہاتھ میں نہ آنے کے باوجودِ قبضہ حکمی ہے ـ
کمپنی ” گلک ” کا تعارف اور طریقہ کار
آج کل ماکیٹ میں کافی کمپنیاں ایسی ہیں کہ جس کا کام سونا خریدنے اور بیچنے کا ہے ان ہی میں سے ایک کمپنی ” گلک ” بھی ہے ، جسے Gullak Gold کہاجاتا ہے ،
Gullak Gold Fintech بھی کہتے ہیں ، یہ ایک ہندوستانی ایپ ہے، جو ڈیجیٹل طریقہ پر سونے میں سرمایہ کاری کو آسان بناتی ہے۔ جس کے ذریعہ سے جڑ کرکے کام کیا جاتا ہے جس کا دعوی ہے کہ یہ آپ کو چوبیس خالصی کریٹ کے اعتبار سے (24k ) ننانوے بوائنٹ نو کا (99.9% ) خالص سونا دیں گے ،اس میں روزانہ، ہفتہ وار، ماہانہ یا زندگی میں ایک بار کی خریداری کے آپشنز دستیاب ہیں۔ آپ جب چاہیں جمع کر سکتے ہیں اور جب چاہے نکال سکتے ہیں
گولڈ خریدنے کا طریقہ
آپ ایپ کے ذریعے گولڈ خریدسکتےہیں ٹرانزیکشنز پری پیمنٹ کی بنیاد پر ہوتی ہیں،اور خریداری پر 3% GST لاگو ہوتا ہے۔
اور کمپنی کی طرف سے انوائس جاری کی جاتی ہے ، یہ صرف ایک پلیٹ فارم ہے اصل کمپنی نہیں ہے ،
اصل کمپنی
اصل کمپنی گلک نہیں بلک آگمونٹ ہے ، (Agumont)
جس کا کام زیورات کے علاوہ خالص سونا اور چاندی کی خرید و فروخت کرنا اور اسے اسٹوریج کرنا ہے ـ
کام کیسے کرتی ہے؟
یہ کمپنی گولڈ اور سلور کو فزیکلی خرید کر محفوظ خزانے (wallet) میں رکھتی ہے، اور خریدار کو اس کی رسید ، انوائس دیتی ہے یہ کمپنی مختلف ایپس اور پلیٹ فارمز (جیسے Gullak، Paytm Gold، PhonePe Gold وغیرہ) کو گولڈ اسٹوریج اور تصدیق کی سروس فراہم کرتی ہے۔گویا کہ گولڈ ( Gullak ) پر خریدا جاتا ہے، لیکن اصل میں وہ Agumont کے پاس محفوظ ہو جاتا ہے
ابتدائی پانچ برس تک اسٹوریج فری ہوتی ہے، اور بعد میں ممکنہ اسٹوریج چارجز لاگو ہو سکتے ہیں۔
واپسی یا تبدیل کرنے کے آپشنز
آپ گولڈ کو نقد رقم، گولڈ سکہ (0.1g سے لے کر 100g تک)، یا جواہرات (Tanishq، Kalyan Jewellers وغیرہ میں) میں تبدیل کر سکتے ہیں۔
آن لائن ڈیلیوری
اگر آپ کو آن لائن ڈیلیوری چاہیے تو یہ سہولت بھی موجود ہے ، آپ ایپ پر درخواست کرکے گولڈ کورئیر کے ذریعے اپنے گھر تک منگوا سکتے ہیں ـ
گولڈ پلس اسکیم
یہ کمپنی گولڈ پلس کے نام سے ایک پروگرام بھی پیش کرتا ہے، جس میں آپ کی خریدی ہوئی گولڈ کو جیولرز کو لیز کیا جاتا ہے، اور اس کے بدلے آپ کو اضافی گولڈ تقریباً 5٪ فی سال میں ایک مرتبہ دیا جاتا ہے بظاہر یہ ایک فائدہ مند اسکیم ہے، لیکن یہ غیر یقینی ہے اور خطرہ بھی بہت ہے ـ
خلاصہ یہ کہ یہ ایک جدید ڈیجیٹل گولڈ انویسٹمنٹ پلیٹ فارم ہے، جہاں سونا خرید سکتے ہیں اور لیزنگ (leasing )کے ذریعے اضافی منافع (تقریباً 5٪ سونا) سال میں لے سکتے ہیں، لیکن یاد رہے کہ اس میں کچھ فیصد دھوکے کا بھی امکان ہے ـ
شرعی حکم
مذکورہ سوال میں سمجھنے کی دو باتیں ہیں پہلی بات کمپنی سے خریدوفروخت کا اور دوسری بات لیزنگ کے ذریعہ منافع کے حصول کا
پہلی بات خرید و فروخت کا حکم
مذکورہ اصول اور گلک کمپنی کے تعارف اور طریقہ کار کو دیکھنے کے بعد سمجھ میں یہ آتا ہے کہ گلک گولڈ کمپنی سے ایپس کے ذریعہ سونا خریدا جاتا ہے اور اصل سونا کمپنی آگمونٹ Agumont کے پاس فزیکلی والٹ میں رکھا جاتا ہے، ساتھ ہی انوائس اور رسید جاری کی جاتی ہے، اور اس بات کی مکمل گارنٹی خریدار کو دی جاتی ہے کہ خریدار جب چاہے اپنے گولڈ کو نکلوا بھی سکتا ہے یا نقد میں بیچ سکتا ہے،جس طرح چاہے استعمال بھی کرسکتا ہے،لہٰذا یہ قبضہ حقیقی تو نہیں ہے البتہ قبضہ حکمی کے تحت آنے کی وجہ سے گلک کمپنی سے سونےکاخریدوفروخت کرنا جائز ہوگا اس شرط کے ساتھ کہ سونا اس کے پاس اتنی مقدار میں موجود ہو اور مذکورہ بالا تمام طریقہ کار درست ہو ـ
دوسری بات لیزنگ کے منافع کا حکم
مشاہدہ سے معلوم ہوتا ہے کہ سونے سے منافع کی دو ہی شکل بن سکتی ہے ، پہلی لیز اور کرایہ پر دینے کی اور دوسری تجارت کرکے منافع کمانے کی یہاں سمجھنے والی بات یہ ہے کہ کیا سونے کی لیزنگ ہو سکتی ہے؟ کیا سونے کو کرایہ پر دیا جا سکتا ہے ؟ جبکہ کرایہ پر وہ چیز دی جاتی ہے جسے اصل ہیئت اور صورت پر باقی رکھتے ہوئے اس چیز سے منافع حاصل کیا جائے اور اس منافع کے عوض میں کرایہ دیا جائے اور سونے کو لیز پر دینے کی صورت میں سونے کو اصل صورت اور ہیئت باقی رکھنا مشکل ہی نہیں بلکہ نا ممکن بھی ہے اس لیے اس صورت میں منافع لینا جائز نہیں ہے بلکہ ثمن ہونے کی وجہ سے ربا یا مشابہ ربا کا تحقق ہوگا جو کہ حرام ہے،اور اگر دوسری شکل ہے یعنی تجارت میں دے کرکے منافع دیتے ہیں، تو مشروط منافع کے شرط کی وجہ سے یہ شکل بھی جائز نہیں ہے،اس لیے خریدوفروخت کی حد تک تو جائز ہے، البتہ منافع کی اسکیم میں شریک ہونا کسی بھی اعتبار سے جائز نہیں ہے ـ
واللہ اعلم باالصواب
محمد نظام الدین قاسمی