(اقتباس از صدارتی خطاب: سولھواں اجلاس عام جمعیت علمائے ہند، منعقدہ: 16-17-18؍اپریل 1949ء)
اور جس وقت اس ہلاکت و بربادی کا تصور دل کے ہر ایک گوشہ میں اور سینہ و جگر کی ہر ایک رگ میں رنج والم کی بے پناہ سوزش پیدا کرتا ہے، تو صرف یہی ایک حقیقت دل و دماغ میں کسی قدر سکون کی خفیف سی لہر پیدا کردیتی ہے کہ جمعیت علمائے ہند اور اس کے ہم نواؤں کے ہاتھ تقسیم ہندستان کے خون سے پاک ہیں۔ اور متحدہ قومیت کے خلاف جو کچھ بھی اس زمین کے اوپر اور اس گنبد عملی کے نیچے کسی کی طرف سے کیا گیا، جمعیت علمائے ہند کا دامن اس سے کلی طور پر پاک ہے۔ بہرحال یہ دور گزر چکا۔ تقسیم ہند کا تصور اب حقیقت بن چکا۔ اور جس طرح وطن عزیز کے بٹوارے سے انکار نہیں کیا جاسکتا، اسی طرح اس حقیقت سے بھی انکار نہیں کیا جاسکتا کہ آج ہندستان آزاد ہے۔ برطانوی اقتدار ہندستان سے ختم ہوچکا۔ آج ہندستان کی آزادی کا سوال ہمارے سامنے نہیں۔ ہندستان آزاد ہوچکا ہے۔