از :حضرت مولانا مفتی سید عبد الشکور صاحب ترمذی
تلخيص :- ناصر الدین لکھیم پوری متعلم مظاهر علوم وقف سهارنپور
مسلک دیو بند کوئی جدید مسلک ہے اور نہ کوئی نیا مذہب؛ بلکہ یہ مسلک قرآن و سنت کا پاسبان، احکام خداوندی اور نصائح محمدی کا منار ہے، ان کا عقیدہ، ذاتی نظریہ اور رجحان خالص قرآن اور احادیث کے مطابق ہے جس میں ( با وجود چودہ سو سال گزر جانے کے) ذرہ برابر فرق، حبہ برابر کمی اور نہ رائی کے دانے کے برابر اختلات پیدا ہوا ہے اور نہ پیدا ہو گا۔ ذیل میں ہم عالم اسلام کے بطل جلیل حضرت اقدس مولانا مفتی سيد عبد الشکور صاحب ترمذی رحمۃ اللہ علیہ کے مشہور رسالہ عقائد اہل سنت و الجماعت (خلاصہ عقائد اہل سنت والجماعت) کی تلخیص کر کے قارئین کے سامنے پیش کرنے کی سعادت حاصل کر رہے ہیں۔عقیدہ نمبر 01: ہمارے اور ہمارے اکابرو مشائخ کے نزدیک نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی زیارت اعلیٰ درجے کی مراتب، باعث سعادت اور سبب حصول درجات ہے بلکہ واجب کے قریب ہےعقیدہ نمنر 02: مدینہ منورہ کا سفر کرتے وقت رسول اقدس کی قبر اطہر کی زیارت کی نیت کرے اور ساتھ ہی مسجد نبوی اور دیگر مقامات و زیارت گاہ ہائے متبرکہ کی بھی نیت کرے ۔عقیدہ نمبر 03: رسول مقبول صلی اللہ علیہ وسلم جہاں پر آرام فرما رہے ہیں وہ جگہ دنیا و ما فیہا؛ حتی کہ عرش و کرسی سے بھی افضل اور بابرکت ہے.عقیدہ نمبر 04: ہمارے اور ہمارے علمائے کرام کے نزدیک دعاؤں میں بزرگان عظام اور صلحائے کرام کا توسل (وسیلہ جائز ہے، مثلاً یوں کہے "اے اللہ میں بوسیلہ فلاں بزرگ کے دعا کی قبولیت اور حاجت برآری چاہتا ہوں یا اس جیسے اور کلمات کہے. عقیدہ نمبر 05: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی قبر مبارک کے پاس حاضر ہو کر شفاعت کی درخواست کرنا اور یہ کہنا بھی جائز ہے کہ میری مغفرت کی شفاعت فرمائیںمولانا رشید احمد گنگوہی فرماتے ہیں کہ پھر حضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے وسیلہ سے دعا کرے، اور شفاعت چاہے ۔عقیدہ نمبر 06:آں حضرت صلی اللہ علیہ وسلم (قبر مبارک میں حیات ہیں) ، لہذا پست آواز سے سلام کرنا چاہیے۔ (کیوں کہ آپ از خود صلوۃ و صوم کو سنتے ہیں)(طحطاوی، ص/448)مسجد نبوی کی حد میں کتنی ہی پست آواز سے سلام عرض کیا جائے اس کو حضور خود سنتے ہیں۔عقیدہ نمبر 07: رسول اقدس صلی اللہ علیہ وسلم اپنی قبر مبارک میں حیات ہیں جیسا کہ اپنی جگہ یہ ثابت ہے اور آپ اپنی قبر میں اذان و اقامت سے نماز پڑھتے ہیںعقیدہ نمبر 08: انبیا علیہم السلام کی حیات بعد الموت حقیقی جسمانی مثل حیات نبوی کے ہے جمہور امت کا یہی عقیدہ ہے اور عقیدہ میرا (حضرت اقدس مولانا مفتی محمد شفیع صاحب پاکستانی) کا اور سب بزرگان دیو بند کا ہے۔عقیده 09: ” ہمارے نزدیک آں حضرت صلی اللہ علیہ وسلم اسی طرح تمام انبیا کرام علیہم السلام) اپنی قبروں میں زندہ ہیں، حسن و علم سے موصوف ہیں، اور آپ پر امت کے اعمال پیش کیے جاتے ہیں اور آپ صلی اللہ علیہ و سلم کو صلواۃ (صوم) و سلام پہنچائے جاتے ہیں.اں حضرت صلی اللہ علیہ وسلم پر امت اجابت کے اعمال کا فرشتوں کے ذریعہ اجمالی طور پر پیش کیا جانا مسند بزار کی صحیح حدیث سے ثابت ہے۔ علامہ عثمانی رحمۃ اللہ علیہ نے اس حدیث کی سند کو عمدہ کہا ہے. عقیده نمبر 10:ہمارے نزدیک آں حضرت صلی الله علیہ وسلم (اسی طرح تمام انبیا علیہم السلام ) وفات کے بعد بھی اپنی قبور مبارکہ میں اسی طرح حقیقتا نبی اور رسول ہیں جس طرح وفات سے قبل ظاہری حیات مبارکہ میں تھے۔علامہ شامی نے لکھا ہے کہ اہل سنت والجماعت کے امام ابو الحسن اشعری (م ۳۳۰ھ) کی طرف ان کے دشمنوں نے جو یہ بات منسوب کی ہے کہ وہ وفات کے بعد آں حضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے رسول ہونے کے قائل نہیں ہیں، ان پر خالص بہتان اور محض افترا ہے۔ امام ابوالقاسم قشیری (م 465) نے اس افترا کی سختی سے تردید کی ہے عقیدہ نمبر 11:ہمارا عقیدہ ہے کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم تمامی مخلوق سے افضل اور اللہ تعالیٰ کے نزدیک سب سے بہتر ہیں اللہ تعالیٰ سے قرب و منزلت میں کوئی شخص آپ کے برابر تو کیا قریب بھی نہیں ہو سکتا ۔عقیدہ نمبر 12: ہمارا اور ہمارے مشائخ کا عقیدہ یہ ہے کہ ہمارے سردار رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم خاتم النبیین، ہیں ، آپ کے بعد کوئی نبی نہیں ہیں جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے اپنی کتاب میں فرمایا :اور لیکن محمد صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کے رسول اور خاتم النبیین ہیں”اور یہی ثابت ہے بکثرت حدیثوں سے جو معنی حد تواتر تک پہنچ گئیں اور نیز اجتماع امت سے سو حاشا! ہم میں سے کوئی اس کے خلاف کہی نہیں سکتا، کیوں کہ جو اس کا منکر ہے وہ ہمارے نزدیک کافر ہے، اس لیے کہ وہ منکر ہے نص صریح قطعی کا "عقیدہ نمبر 13:ہم اور ہمارے مشائخ سب کا مدعی نبوت و مسیحیت قادیانی کے بارے میں یہ قول کہ جب اس نے نبوت مسیحیت کا دعویٰ کیا اور عیسی علیہ اسلام کے آسمان پر اٹھائے جانے کا منکر ہوا اور اس کا خبیث عقیدہ اور زندیق ہونا ہم پر ظاہر ہوا تو ہمارے مشائخ نے اس کے کافر ہونے کا فتویٰ دیا ، قادیانی کے کافر ہونے کی ہونے کی بابت ہمارے مولانا رشید احمد گنگوہی کا فتوی تو طبع ہو کر شائع ہو چکا، بکثرت لوگوں کے پاس موجود ہے”عقیدہ 14: جو شخص اس کا قائل ہو کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو ہم پر بس اتنی ہی فضیلت ہے جتنی بڑے بھائی کو چھوٹے بھائی پر ہوتی ہے تو اس کے متعلق ہمارا عقیدہ ہے کہ وہ دائرہ ایمان سے خارج ہے اور تمام گذشتہ اکابر کی تصنیفات میں اس عقیدہ واہیہ کا خلاف مصرح ہے. عقیدہ نمبر 15:ہم زبان سے قائل اور قلب سے معتقد ہیں کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو تمامی مخلوقات سے زیادہ علوم عطا ہوئے ہیں جن کو ذات وصفات اور تشریعات یعنی احکام عملیہ وحکم نظریہ اور حقیقت ہائےحقہ اور اسرار مختفیہ وغیرہ سے تعلق ہے کہ مخلوق میں سے کوئی بھی ان کے پاس تک نہیں پہنچ سکتا نہ مقرب فرشته نه نبی و رسول اور بیشک آپ کو اولین و آخرین کا علم عطا ہوا اور آپ پر حق تعالیٰ کا فضل عظیم ہے ولیکن اس سے یہ لازم نہیں آتا کہ آپ کو زمانہ کی ہر آن میں حادث و واقع ہونے والے واقعات میں سے ہر جزئی کی اطلاع و علم ہو کہ اگر کوئی واقعہ آپ کے مشاہدہ شریفہ سے غائب رہے تو آپ کے علم (تشریع) اور معارف میں ساری مخلوق سے افضل ہونے اور وسعت علمی میں نقص آجائے اگر چہ آپ کے علاوہ کوئی دوسرا شخص اس جزئی سے آگاہ ہو، جیسا کہ سلیمان علیہ السلام پر واقعہ عجیبہ مخفی رہا کہ جس سے ہدہد کو آگاہی رہی اس سے سلیمان علیہ السلام کے اعلم ( زیادہ عالم) ہونے میں نقصان نہیں آیا ، چنانچہ ہد ہد کہتا ہے کہ ۔ میں نے ایسی چیز دیکھی ہے جس کی آپ کو اطلاع نہیں، اور شہر سباسے میں ایک سچی خبر لےکر آیا ہوں "ریاض الجنہ اپریل 1995ء(ماہ نامہ الاسلام، برطانیہ، ص/35-36.اگست 1998ء)ناقل محمد یاسین جہازی